انتخابی نتائج پر غور کریں تو یہ بات سامنے آ جاتی ہے کہ پنجاب پیپلز پارٹی نے کانگریس کو ہرانے اور شرومنی اکالی دل کو جتانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ صوبہ میں دو درجن سے زیادہ سیٹیں ایسی ہیں، جہاں پنجاب پیپلز پارٹی اور سانجھا مورچہ کے امیدواروں کو ملے ووٹ کانگریس امیدواروں کے کھاتے میں جوڑ دیے جائیں تو وہ جیت جاتے ہیں۔ پنجاب پیپلز پارٹی کو 5.7 فیصد ووٹ ملے، جو کانگریس کی ہار کی سب سے بڑی وجہ بنے۔ صوبہ کی تقریباً 27 سیٹوں پر انہوں نے شرومنی اکالی دل اور بی جے پی کے امیدواروں کو جیت دلائی۔ حالت یہ رہی کہ کئی سیٹوں پر ان کے امیدواروں نے پانچ سے 25 ہزار ووٹ لے کر کانگریس امیدواروں کو ہرانے کا ہی کام کیا۔ تین چار سیٹوں کو چھوڑ دیا جائے تو باقی سیٹوں پر کانگریس امیدواروں کی جیت طے تھی۔ کانگریس کے سینئر لیڈر مان رہے ہیں کہ باغیوں کی وجہ سے کانگریس نے 9 سیٹیں گنوائی ہیں۔ پنجاب میں کانگریس کے ساتھ سخت مقابلہ تھا، کئی سیٹوں پر تو اس نے کڑی ٹکر بھی دی۔
فلور اسمبلی حلقہ میں کانگریس امیدوار سنتوش سنگھ چودھری اکالی دل کے امیدوار اویناش چندر سے محض 31 ووٹوں سے ہار گئے۔ یہاں پنجاب پیپلز پارٹی کے امیدوار نے کانگریس کے ووٹ کاٹے۔ اسی طرح پٹی اسمبلی حلقہ میں کانگریس امیدوار ہرمندر سنگھ گل اکالی دل کے امیدوار آدیش پرتاپ سنگھ سے صرف 45 ووٹوں سے ہار گئے۔ یہاں پنجاب پیپلز پارٹی کے امیدوار نے 2208 ووٹ لے کر کانگریس کو جیت سے دور کر دیا۔ اس کے علاوہ جالندھر ضلع کی شاہ کوٹ، کرتارپور، جالندھر کینٹ اور جالندھر سنٹرل سیٹ پر پنجاب پیپلز پارٹی کے امیدواروں کے سبب کانگریس کی ہار ہوئی۔ نواں شہر ضلع کی بالچور سیٹ پر پنجاب پیپلز پارٹی کے امیدوار نے 18988 ووٹ لے کر کانگریس امیدوار کو تیسرے پائدان پر پہنچا دیا۔ روپڑ سیٹ پر پنجاب پیپلز پارٹی کے امیدوار نے 25024 ووٹ حاصل کرکے شرومنی اکالی دل کے امیدوار دلجیت سنگھ چیما کو جیت جلا دی۔ فتح گڑھ صاحب ضلع کے بسی پٹھانا میں تو شرومنی اکالی دل کا امیدوار باہری ہونے کے باوجود جیت گیا۔ یہاں پنجاب پیپلز پارٹی کے امیدوار نے 11344 ووٹ لے کر کانگریس کو ہرانے کا کام کیا۔ لدھیانہ ضلع کی گل، پائل اور جگراؤ سیٹ پر بھی پنجاب پیپلز پارٹی کے امیدواروں کی وجہ سے ہی کانگریس کو ہار کا سامنا کرنا پڑا۔ موگا ضلع کی نہال سنگھ والا اور دھرم کوٹ سیٹ پر بھی کانگریس امیدواروں کو جیت دلانے میں پنجاب پیپلز پارٹی روڑا بنی۔ فیروزپور دیہاتی سیٹ پر پنجاب پیپلز پارٹی کے امیدوار نے 7621 ووٹ لے کر کانگریس امیدوار کو ہرانے کا کام کیا۔ پنجاب پیپلز پارٹی کے امیدواروں نے بھٹنڈا ضلع کی رامپورہ پھل سیٹ پر 23398، بھٹنڈا شہری سیٹ پر 10755، بھٹنڈا دیہات سیٹ پر 17655 اور موڈ منڈی سیٹ پر 23398 ووٹ لے کر کانگریس امیدواروں کو نقصان پہنچایا۔ اسی طرح مانسا سیٹ پر پنجاب پیپلز پارٹی کا امیدوار 30 ہزار سے زیادہ ووٹ لے کر کانگریس امیدوار کی جیت میں رکاوٹ بنا۔ بڈلاڈا سیٹ پر بھی پنجاب پیپلز پارٹی کے امیدوار نے 29 ہزار سے زیادہ ووٹ لے کر کانگریس امیدوار کو جیت سے دور کر دیا۔ سنگرور اور امرگڑھ سیٹوں کا بھی یہی حال رہا۔ اسی طرح پٹیالہ ضلع کی گھنور اور شُترانا سیٹوں پر بھی پنجاب پیپلز پارٹی کے امیدواروں نے 17 س 20ہزار ووٹ لے کر کانگریس کو جیت سے دور کرنے میں اہم رول ادا کیا۔
بیٹے کے پیار نے بھی کانگریس کی ایک سیٹ گنوانے کا کام کیا۔ کیپٹن امرندر سنگھ کی ایم پی بیوی پرنیت کور چاہتی تھیں کہ بیٹے رنندر سنگھ کو سیاست میں آگے بڑھایا جائے۔ سمانا سیٹ سے رنندر سنگھ کو انتخابی میدان میں اتارا گیا، جب کہ یہاں سے کیپٹن کے بھائی ملوندر سنگھ کانگریس ٹکٹ کے مضبوط دعویدار تھے۔ پارٹی کی اندرونی رسہ کشی نے بھی کانگریس کو نقصان پہنچانے میں کوئی کور کسر نہیں چھوڑی۔ کیپٹن امرندر سنگھ اور سابق وزیر اعلیٰ راجندر سنگھ بھٹل کے حامیوں میں بالادستی قائم کرنے کی جنگ چھڑی ہوئی تھی۔ عالم یہ تھا کہ پارٹی کے 18 لوگ باغی ہوگئے اور ان کی وجہ سے اہم سیٹوں پر پارٹی کو ہار کا سامنا کرنا پڑا۔
بہرحال، اگر من پریت سنگھ بادل کانگریس کو حمایت دے دیتے یا اس سے گٹھ جوڑ کر لیتے تو وہ اپنی پارٹی کو اقتدار میں دیکھ پاتے۔ ایسا کرنے سے ان کی پارٹی کو فائدہ ہی ہوتا۔ کہتے ہیں کہ دشمن کا دشمن دوست ہوتا ہے، لیکن وہ تو دشمن کے دشمن کو دوست بنانے کی بجائے اپنا دشمن بنا بیٹھے۔ کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے بھی پنجاب میں کانگریس کی ہار کے لیے پنجاب پیپلز پارٹی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پنجاب پیپلز پارٹی نے کانگریس کو 23 سیٹوں پر نقصان پہنچایا۔ اس پارٹی نے ووٹ بانٹنے کا کام کیا۔ اگر یہ پارٹی نہیں ہوتی تو یہ سبھی سیٹیں کانگریس کو ہی ملتیں۔ حالانکہ پارٹی کے صوبائی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ کیپٹن امرندر سنگھ نے ہار کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے انتخابی نتائج کو چونکانے والا قرار دیا ہے۔ پہلے انہوں نے کہا کہ پارٹی کے باغیوں کی وجہ سے کانگریس کو انتخاب میں کامیابی نہیں مل پائی۔ بعد میں انہوں نے یہ بھی مانا کہ پنجاب پیپلز پارٹی سے بھی کانگریس کو نقصان ہوا ہے۔
پنجاب میں کانگریس کی ہار سے کیپٹن امرندر سنگھ کا اقتدار پر قابض ہونے کا خواب بھلے ہی ٹوٹ گیا ہو، لیکن انتخاب میں وہ اپنے مد مقابل کو بھاری ووٹوں کے فرق سے ہراکر اپنا دبدبہ بنائے رکھنے میں کامیاب رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے سب سے قریبی مد مقابل شرومنی اکالی دل کے امیدوار سرجیت سنگھ کوہلی کو 42318 ووٹوں سے ہرا کر پٹیالہ سیٹ جیت لی، لیکن وہ اپنے بیٹے رنندر سنگھ کو سمانا سیٹ سے جیت نہیں دلا پائے۔ من پریت سنگھ بادل کا کہنا ہے کہ اس انتخاب میں پانی کی طرح پیسہ بہایا گیا۔ شرومنی اکالی دل اور کانگریس نے انتخاب میں ہر ایک امیدوار پر پانچ سے دس کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔ ہماری پارٹی کی مالی حالت اچھی نہیں ہے، اس لیے ہم ایسا نہیں کر پائے، جس کے سبب ہمیں امید کے مطابق کامیابی نہیں مل پائی۔