نظم
میرے محبوب
عمر کی
تپتی دوپہری میں
گھنے درخت کی
چھاؤں ہو تم
سلگتی ہوئی
شب کی تنہائی میں
دودھیا چاندنی کی
ٹھنڈک ہو تم
زندگی کے
بنجر سحرا میں
آبِ زم زم کا
بہتا دریا ہو تم
میں صدیوں کی
پیاسی دھرتی ہوں
برستا ،بھیگتا
ساون ہو تم
مجھے جوگن کے
من مندر میں بسی
مورت ہو تم
میرے محبوب
میرے تابندہ خیالوں میں
کبھی دیکھو
سراپا اپنا
میں نے
دنیا سے چھپا کر
برسوں
...تمہاری پرستش کی ہے
فردوس خان-
